سید علی گیلانیؒ

استعارہ تھے تم

 

سَمتِ راہ ِجُنوں کا سِتارہ تھے تم

 

عہد حاضر میں


جہدِ مُسلسل کا واضِح اِشارہ تھے تم

 

کیسے مُمکن تھا  پھر

 

تم سے غافِل رہیں

 

خُوگرِ قتل اور ظلم کے یہ نشاں

 

ہِند کے حکمراں

 

تم بھی لیکن
 

 ارادے کی شمشیر تھے

اہل ِکشمیر کی صبحِ  امید تھے

 شب کی تنویر تھے

 

ایک پُرزور نعرۂ تکبیر تھے

ابن کشمیر تھے